درگاہ خواجہ غریب نواز سمیت صدیوں پرانی مسجدوں کو سروے کے نام پر ملک میں بدامنی پھیلا نے کی مذموم کوشش بند کی جائے الحاج محمد سعید نوری


ہم نے ایک بابری مسجد کیلئے صبر کیا اب ہم سروں کا نذرانہ دیکر درگاہوں اور مسجدوں کی حفاظت کریں گے 
علامہ اعجاز احمد کشمیری
 
ہانڈی والی مسجد ممبئی میں نم آنکھوں سے ہزاروں مصلیان نےشہدائے سنبھل کو یاد کیا گیا 

پریس ریلیز ممبئی 
سنبھل میں شاہی مسجد کے سروے پر ہوئے تشدد اور 7مسلم نوجوانوں کی شہادت پر رضا اکیڈمی اور جمعیت علمائے اہلسنت ممبئی نے مشترکہ طور پر ہانڈی والی مسجد ممبئی 3 میں جمعہ کی ادائیگی کے بعد دعائیہ تقریب رکھی گئی جس میں ان مسلم شہیدوں کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ خانہ خدا کی حفاظت و صیانت کیلئے ان سب کی قربانیاں رائیگاں نہیں جائیں گی بلکہ ان کی شہادت سے حوصلہ پاکر مسلمانوں کے اندر مساجد ومدارس اور درگاہوں سے مزید محبت پیدا ہوگی
آستانہ خواجہ خواجگان کو مندر قرار دینے کی مذموم کوشش پر برہم رضا اکیڈمی کے بانی و سربراہ قائد ملت الحاج محمد سعید نوری صاحب نے کہا کہ صدیوں سے قائم درگاہ سلطان الہند جہاں تمام مذاہب کے لوگ حاضری دیتے ہیں اور ان سے قلبی لگاؤ کا اظہار کرتے ہیں یہاں تک کہ صرف ہندوستان ہی نہیں بیرون ممالک بھی اس عظیم آستانہ کو بھارت کی شان کے طور پر دیکھا جاتا ہے لیکن اب 800سال کے بعد کچھ شرپسندوں کو یہاں بھی مندر نظر آنے لگی ہے 
آپ نے مزید کہا کہ چند چھوٹے چھوٹے وکیل اپنی سستی شہرت کیلئے تاریخی مقامات کو نشانہ بنا کر پبلیسٹی حاصل کرنے کی کوشش میں مصروف ہیں انہیں معلوم ہونا چاہیے کہ اس طرح کی خباثت سے انہیں کچھ حاصل ہونے والا نہیں ہے 
سنبھل سانحہ پر ایک سوال کے جواب میں حضرت نوری صاحب نے کہا کہ جب 1991کا قانون کہتا ہے کہ جو بھی عبادت گاہیں بدستور ویسے ہی رہیں گی پھر یہ سروے کے نام پر چھیڑ چھاڑ کرکے کیوں آئین کی دھجیاں اڑائ جاری ہیں میرا ماننا ہے کہ جو بھی اس طرح سے حرکتیں کرتا ہے کورٹ ایسے لوگوں پر کڑی کاروائی کرے 
آخر میں رضا اکیڈمی کے بانی و سربراہ محمد سعید نوری نےشہدائے سنبھل کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ ان کی قربانیوں کو ہمیشہ یاد کیا جائے گا ہم ان کے ورثاء سے اظہار تعزیت کرتے ہیں اور اللّٰہ سے دعا کرتے ہیں کہ رب قدیر ان کے درجات بلند فرمائے 
اور لواحقین کو صبر جمیل دے
جمعیت علمائے اہلسنت ممبئی کے نائب صدر شہزادہ شیر ملت مولانا اعجاز احمد کشمیری نے کہا کہ ملک کی پر امن ماحول کو خراب کرنے کے لئے کچھ شرپسندوں نے سروے کا ٹھیکہ لے لیا ہے کبھی گیان واپی مسجد تو شاہی مسجد سنبھل اب درگاہ معلیٰ اجمیر شریف کو بھی لیکر سروے کرانے کی مانگ کی جارہی ہے میرا سوال نچلی عدالتوں کے ججوں سے ہے کہ کیا آپ کے پاس کوئی اور کام نہیں ہے کہ فالتو لوگوں کی عرضی کو قبول کرکے ملک میں تناؤ کا ماحول قائم کیا جارہا ہے اور ان شرپسندوں کو منہ لگا کر ملک میں تصادم کی راہ ہموار کی جا رہی ہے جن کا ثبوت سنبھل کا حالیہ منصوبہ بند فساد ہے
حضرت کشمیری صاحب نے کہا کہ جب سپریم کورٹ نے آستھا کے نام پر بابری مسجد کو دے دیا گیا ہم نے صبر کیا لیکن اب صبر کی حدیں پار کررہی ہیں ہم دیگر مساجد و درگاہ کو اب نہیں دے سکتے چاہے ہمیں اب اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کرنا پڑے 
نماز جمعہ کے بعد ایک بڑا مجمع دعائیہ پروگرام میں شریک تھا اور وہ سنبھل بالخصوص اجمیر شریف کو لیکر سخت غم و غصّے کا اظہار کررہا تھا

Comments

Popular posts from this blog

उर्दू स्कूलों के सुधार पर महाराष्ट्र अल्पसंख्यक आयोग की महत्वपूर्ण बैठक आयोजित