Monday, November 30, 2020

کشمیریت ، ہندوستانیت اور انسانیت تمام مسائل کاحل* اولیا اللہ صوفیائے اکرام اور بزرگان دین کی سرزمین سے دہشت گردی اور انتہاپسندی کا بہت جلد خاتمہ ہو گا مفتی منظور ضیائی


ممبئی ۲۹ نومبر (اسٹاف رپورٹر ) کشمیر جنت نظیر وہ جگہ ہے جہاں سے پوری انسانیت کو امن اور روادی کا پیغام دیا ہے کچھ اپنوں کی نا دانی ،اور کچھ  اغیار کی سازشوں کے نتیجے میں جنت ارضی جہنم کا نمونہ پیش کر رہی ہے لیکن بے شمار قدرتی اور فطری حسن و جمال سے آراستہ و پیراستہ یہ سرزمین بہت جلدامن کا گہوارا بنے والی ہے۔ اوليا اللہ صوفیاء کرام اور بزرگان دین کی سرزمین سے دہشت گردی اور انتہا پسندی کا بہت جلد خاتمہ ہو گا ۔ ہندوستان کے ایک آنجہانی وزیر نے کہا تھا کہ کشمیر کا مسئلہ کشمیریت ، ہندوستانیت اور انسانیت کی بنیادپرہی حل  ہوسکتا ہے۔
 مسئلے کشمیر کے حل کا یہی وہ واحد فارمولہ ہے 
جس کی بنیا پر ماضی کی تلخیوں کو فراموش کرکے تابناک مستقبل کی طرف بڑھا جا سکتا ہے۔
کشمیری ہمیشہ سے ہندوستانی رہے ہیں اور ان کا دل ہمیشہ ہندوستان کیلئے ہی دھڑکتا ہے۔ ۱۹۶۵ سے لیکر کارگل کی جنگ تک کشمیریوں نے ہمیشہ ہندوستان کا ساتھ دیاہے   ہم میں بہت کم لوگوں کو معلوم ہو گا کہ کارگل کی پہاڑیوں میں پاکستانیوں کی گھسپیٹ کی اطلاع سب سے پہلے ایک مسلمان کشمیری
چرواہے نے سیکورٹی فورسیز کو دی تھی۔ کشمیری عوام میں ہمیشہ ہندوستان کیلئے نیک جذبات موجزن رہے ہیں۔ ہندوستان بھر میں کشمیر سے لیکر کنیا کماری تک لاکھوں کی تعداد میں کشمیری ملازمت، کاروبار تعلیم وغیرہ سے جڑے ہیں ۔ ملک کی تمام یونیورسٹیوں میں کثیر تعداد میں کشمیری طلباء  زیر تعلیم 
ہیں -  ہندوستان کے کونے کونے سے سیاح کشمیر جا تے ہے جس سے کشمیری معیشت کو استحکام ملتا ہے لیکن جب سے یہ دہشت گردی اور انتہا پسندی کا مکروہ اور مذموم سلسلہ شروع ہوا ہے جب سے  سارا نظام درہم برہم ہو گیا ہے ۔ کشمیر میں چند لوگوں نے ہندوستان مخالف نعرے بھی لگائے ہیں اور  ہندوستانی پرچم کی بے حرمتی بھی کی ہے  جس کی وجہ سے ملک کے مختلف حصوں میں کشمیریوں کے خلاف منفی جذبات پیدا ہوئے اس کا نقصان کشمیریوں کو اٹھانا پڑا۔ صرف ہندوستان ہی نہیں بلکہ دنیا بھر سے کشمیر میں سیاحوں کی آمد ورفت کا سلسلہ متاثر ہوا۔ ان خیالات کا اظہار معروف اسلامی اسکالر اور علم و ہنر فاونڈیشن کے صدر مفتی منظور ضیائی نے ایک اخباری بیان میں کیا ہے۔ مفتی صاحب نے کہا کہ ماضی کے کارناموں کو کریدنے  سے کوئی فائدہ نہیں ہو گا بہتر ہوگا کہ کشمیر یت ، ہندوستانیت اور انسانیت کی بنیا در وادی میں امن و امان کی فضا بحال کی جائے اور اس کیلئے کشمیر میں ہونے والے انتخابات بہترین موقع فراہم کرتے
ہیں۔ انہوں نے کشمیری عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ ان لوگوں کے بہکاوے میں ہرگز ناآ ئیں جو ان کے جذبات کو بھڑکا کر سرحد پار موجود اپنے آقاؤں کا حق نمک ادا کرتے ہیں۔ مفتی ضیائی نے کہا کہ اپنے مخصوص اور لا جواب محل وقوع اور قدرتی و معدیناتی ذرائع کی بنیا د پر نہ صرف ہندوستان بلکہ پورے ایشیا میں انفرادی اہمیت کی حامل ہے۔ کشمیر کے ذریعہ دیگر ایشیائی ملکوں سے بھی تجارتی اور کاروباری رابطہ ہو سکتا ہے اس سے نہ صرف وادی کشمیر میں خوشحالی آئیں گی بلکہ پورے ملک کو اس کا فائدہ پہنچے گا  اس کیلئے امن  ایک لازمی شرط ہے۔ انہوں نے وادی کی عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ غیر ملکی بھاڑے کے ٹٹوں کے بہکاوے میں نہ آئیں اور کوئی ایسی حرکت نہ کریں جس سے با قی ہندوستانیوں میں کشمیر مخالف جذبات پیدا ہوں ۔ انہوں نے
کہا کہ مرکزی حکومت کی بھی یہ ذمہ داری ہیں کہ وہ کشمیریوں کے جذبات کا احترام کریں ان کے مسائل اور مشکلات کوحل کریں اور عام ہندوستانی بھی کشمیریوں کو شک وشبہ کی نگاہ سے دیکھنے کی بجائے ان کو اپنا ہم وطن سمجھیں اور ان کے ساتھ اپنائیت اور خلوص سے پیش آئیں۔ انہوں نے اس توقع کا اظہار کیا کہ بہت جلد کشمیر میں جمہوری نظام کا قیام ہو گا اور وادی کے لوگ ماضی کی تلخیوں کو فراموش کر کے باقی ہندوستان کے ساتھ تعمیر اور  ترقی کی شاہراہ پر رواں  ہونگے۔

No comments:

Post a Comment